UR/Prabhupada 0009 - چور جو بھکت بن گيا



Lecture on SB 1.2.12 -- Los Angeles, August 15, 1972

کرِشنہ بھگود گیتا میں کہتے ہیں کہ (بھگود گيتا.٧.٢٥) ناہَم پرَکاشَہ سَروَسیَ یوگَ-مايا-سَماورِيتَہ "میں ہر ایک کے سامنے نہیں ظاہر نہیں ہوتا۔ یوگ مایا، یوگ مایا سے میں ڈھکا ہوا ہوں." تو آپ بھگوان کو کیسے دیکھ سکتے ہیں؟ لیکن یہ دُشٹتا(بد معاشی) چل رہی ہے ، کہ "کیا آپ مُجھے بھگوان دِکھا سکتے ہیں؟ کیا آپ نے بھگوان کو دیکھا ہے؟" بھگوان صِرف ایک کھیل کی طرح ہو گئے ہیں ۔ "یہاں بھگوان ہیں ۔ وہ بھگوان کے اوتار ہیں ۔" (بھگود گیتا ٧.١٥) نَ مام دُشکرِیتِنو مُوڈھاح پرَپَدیَنتی نَرادھَماح وہ انسانوں میں پاپی ، دُشٹ ، مُورک ، نیچ ہیں۔ وہ اِس طرح پوچھ تاچھ کرتے ہیں کہ: "کیا آپ مجھے بھگوان دکھا سکتے ہیں؟" آپ نے کون سی قابلیت حاصل کی ہے ، کہ آپ بھگوان کو دیکھ سکتے ہیں؟ قابلیت یہ ہے۔ وہ کیا ہے؟ تَچ شرَددَدھانا مُنَیَھ (شريمد بھاگوتم ١.٢.١٢) انسان کو سب سے پہلے شردھالو(ايمان) ہونا چاہئے۔ شردھالو۔ شرَددَدھاناھ۔ وہ بھگوان کو دیکھنے کے لئے بہت زیادہ بے چین ہونا چاہئے، حقيقت میں۔ ایک رجحان، حقیر چیز کی طرح نہیں، " کیا تم مجھے بھگوان دِکھا سکتے ہو؟ " ایک جادو، جيسے بھگوان ایک جادو ہے۔ نہیں ، اسے بہت سنجیدہ ہونا چاہئے: "ہاں ، اگر بھگوان موجود ہے ... ہم نے دیکھا ہے ، ہمیں بھگوان کے بارے میں جانکاری دی گئی ہے۔ تو مجھے دیکھنا ہی ہے۔"

اس سلسلے میں ایک کہانی ہے۔ یہ بہت علم آموز ہے۔ سُننے کی کوشِش کریں۔ ایک پیشہ ور قاری بھاگوتَ کا پاڻھ کررہا تھا ، اور وہ بیان کررہا تھا کہ کرِشنہ ، تمام زیورات سے انتہائی سجا ہوا تھا ، اُسے جنگل میں گایوں کو چرانے کے لئے بھیجا گیا تھا۔ تو اُس مجلس میں ایک چور بھی تھا۔ تو اُس نے سوچا کہ "پھر کیوں نہ ورنداون جاکر اس لڑکے کو لوٹ لیا جائے؟ وہ بہت سے قیمتی زیورات کے ساتھ جنگل میں ہے۔ میں وہاں جاکر بچے کو پکڑ سکتا ہوں اور تمام زیورات لے سکتا ہوں۔" یہ اس کا ارادہ تھا۔ تو ، وہ سنجیدہ تھا کہ "مجھے اُس لڑکے کو ڈھونڈنا ہے۔ پھر ایک ہی رات میں میں کروڑ پتی بن جاؤں گا۔ اِتنے زیورات۔ نہیں۔" تو وہ وہاں گیا ، لیکن اُس کی اہلیت یہ تھی کہ "مجھے کرِشنہ کو ضرور دیکھنا ہے ، مجھے کرِشنہ کو ضرور دیکھنا ہے۔" اِس بےچینی ، اِس خواہش نے یہ مُمکِن کردیا کہ ورنداون میں اُس نے کرِشنہ کو دیکھا۔ اُس نے کرِشنہ کو اُسی طرح دیکھا جس طرح بھگوت پاٹھک سے اُسے پتا چلا تھا۔ پھر اُس نے دیکھا ، "اوہ ، اوہ ، تم بہت اچھے لڑکے ہو ، کرِشنہ۔" تو وہ چاپلوسی کرنے لگا۔ اُس نے سوچا کہ "چاپلوسی سے میں تمام زیورات لے لوں گا"۔ تو جب اُس نے اپنے اصل اراده ظاہر کیا ، "تو کیا میں آپ کے کچھ زیورات لے سکتا ہوں؟ آپ بہت امیر ہیں۔" "نہیں ، نہیں ، نہیں۔ آپ نہیں لے سکتے ... میری ماں ناراض ہوں گی۔ میں نہیں دے سکتا ..." ایک بچے کے روپ میں کرِشنہ۔ تو وہ اور زیادہ کرِشنہ کے لئے خواہشمند ہوگیا۔ اور پھر ... کرِشنہ کی صحبت سے ، وہ پہلے ہی شدھ (پاک) ہو گیا تھا۔ پھر ، آخر میں ، کرِشنہ نے کہا ، "ٹھیک ہے ، تم لے سکتے ہو زیورات ۔" پھر وہ فوری طور پر ہی ایک بھکت بن گیا۔ کیونکہ کرِشنہ کی انجمن (سنگ) سے ...

لہذا کسی نہ کسی طرح سے ، ہمیں کرِشنہ کے ساتھ رابطے میں آنا چاہئے۔ کسی نہ کسی طرح سے. تب ہم شدھ ہوجائیں گے۔